گوند کے تالاب میں ڈوبتا امریکہ

روس افغان جنگ میں امریکہ کی ایک رگ کو پاکستان نے ہمیشہ اپنے انگوٹھے کے نیچے رکھا تھا اور اس کا رگ کا نام تھا افغان مجاہدین سے براہِ راست رابطہ۔ اب جب امریکہ گوند کے تالاب میں کودا تو بھی امریکہ کی ایک رگ پہلے دن سے پاکستان کی چٹکی میں رہی وہ رگ تھی افغان سپلائی لائن۔ اب امریکہ بری طرح پھنسا ہے مگر چاہ کر بھی کچھ نہیں کر سکتا۔ پاکستان سے گزرنے والی امریکی سپلائی لائن بند کرنے کا وقت اب قریب آ چکا ہے۔ یہ بند ہونے کا مطلب ہو گا کہ افغانستان میں موجود امریکی فوجیوں کا راشن پانی بند ہو جائے۔ امریکہ اگر سنٹرل ایشیاء کی طرف سے افغانستان میں داخل ہوتا ہے تو اسے اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔ اس کے علاوہ سنٹرل ایشیاء کی طرف سے جتنے بھی راستے افغانستان کو لگتے ہیں ان میں سے زیادہ تر افغان طالبان کے نشانے پر ہیں۔ یعنی امریکہ اگر وہاں سے سپلائی لائے گا تو بری طرح مار کھائے گا۔ بات صرف اتنی سی ہے کہ پاکستان کب سپلائی لائن بند کر کے امریکہ کا گلا بند کر دے۔ یہ کہنا قطعی بے جا ہو گا کہ ہم یہ نہیں کر سکتے ہم پہلے بھی ایک دفعہ یہ کر چکے ہیں اور اب بھی کریں گے لیکن اصول یہی ہو گا کہ مناسب وقت پر ماری گئی چوٹ اپنا بہترین اثر دکھاتی ہے۔ ڈونلڈ اور اس کی کابینہ آئے دن پاکستان کو آنکھیں دکھا رہی ہے اس بات پر کہ پاکستان افغان طالبان کے خلاف کچھ نہیں کر رہا۔ اور یہ بہترین وقت ہے کہ پاکستان امریکی سپلائی لائن کاٹ کر امریکہ کو یہ بتا دے کہ پاکستان نے جو کرنا تھا وہ بہت عرصہ پہلے کر چکا تھا اب تو صرف نتائج دیکھنا باقی ہیں۔
نائن الیون کا بہانہ کر کے امریکہ یہاں پاگل کتے کی طرح دوڑتا آیا تھا کہ افغانستان پہ حملے کی آڑ لے کر پاکستان پہ حملہ کرے گا یا پھر پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں پہ قابض ہو گا۔ دونوں جگہ پہ منہ کی کھانی پڑی اسے۔ پاکستان اتحادی بن کر امریکہ کو رگیدتا رہا ، رگیدتا رہا حتی کہ امریکی معیشت کا دیوالیہ نکلنے کے قریب پہنچ گیا۔ اب جب افغانستان میں امریکی معیشت کا اچھی طرح بھرکس نکال چکا ہے تو لگ یہی رہا ہے کہ اب پاکستان امریکہ کو لات مار دے گا۔ دیکھا جائے تو پاکستان کےلیے کوئی نئی بات نہیں ہے یہ۔ پاکستان نے پہلے روس کا بھی یہی حشر کیا تھا۔
No automatic alt text available. 

 جنرل (ر) حمید گل کی بات یاد ہے نا کہ مؤرخ جب تاریخ لکھے گا تو لکھے گا کہ پاکستان نے پہلے امریکہ کے ساتھ مل کر روس کو توڑا پھر امریکہ کے ساتھ مل کر امریکہ کو توڑ دیا۔ افغانستان کو سلطنتوں کا قبرستان کہا جاتا ہے اور ملا عمر نے کہا تھا افغانستان گوند کا تالاب ہے۔ جو یہاں کود جائے مرے بغیر نہیں نکلتا۔امریکہ کو بھی افغانستان میں کود کر پاکستان کے تالاب سے ایٹمی مچھلیاں پکڑنے کا بڑا شوق تھا جواب میں ہم نے اسے مگر مچھ پکڑا دیے۔ سولہ سال طویل اس جنگ کا نتیجہ یہ ہے کہ اب بھی افغانستان کے آدھے سے زیادہ رقبے پہ طالبان کی حکومت ہے۔ طالبان ، یعنی پہاڑوں کے کیڑے ، جن کے پیروں میں ایک جوتا الگ دوسرا الگ ہوتا ہے۔ جو قہوے کا ایک کپ پی کر دو دو دن مسلسل لڑ لیتے ہیں اور جو شدید برف میں کوٹ نہ ملے تو ٹاٹ کے لباس پہ گزارہ کر لیتے ہیں مگر بندوق اور لڑائی نہیں چھوڑتے۔ تو میں کہہ رہا تھا کہ امریکہ طالبان سے لڑنے آیا تھا اپنے ان فوجیوں کے ساتھ جو آج بھی ڈائپر پہن کر افغان طالبان سے لڑتے ہیں ۔ (یہ سو فیصد حقیقت بات ہے)۔ 

پاکستان اس لڑائی کے نتیجے سے پہلے دن ہی سے واقف تھا بالکل اسی طرح جیسے روس افغان جنگ کے نتیجے سے ۔ جہاں ڈائپر پہن کر لڑنے والی فوجیں ملک فتح کرنے نکلیں وہاں نتائج کی غلط فہمی بھلا ہو بھی کسے سکتی ہے؟ لہٰذا کہا گیا کہ کودنے دو انہیں گوند کے تالاب میں اندر موجود مگر مچھ ان سے خوب سمجھیں گے۔ سولہ سال کی اس جنگ میں امریکہ کی شدید ترین کوششوں کے باوجود افغان طالبان پاکستان کے خلاف نہ ہو سکے اور نہ ہی حقانی نیٹ ورک کی پاکستان کےلیے نیک خواہشات میں کمی آ سکی۔ امریکہ آج بھی اس بات پر تلملاتا ہے اور کہتا ہے کہ پاکستان نے دھشت گردی کے خلاف جنگ میں کچھ نہیں کیا۔ بھئی ہم نے بہت کچھ کیا ہے۔ تمہیں افغانستان جا کے لڑنے کا شوق تھا ہم نے راستہ دیا جاؤ شوق پورا کر لو، ہمیں پتہ تھا یہ گوند کا تالاب اور اس کے مگر مچھ تمہیں نگل جائیں گے۔ اب جب تمہارا شوق پورا ہو چکا ہے اور نکل بھاگنے کے چکر میں ہو تو اس میں پاکستان تمہاری کوئی مدد نہیں کرے گا۔ افغان طالبان افغانستان میں ہیں جو چاہیں کریں پاکستان نے ان کو افغانستان میں نہیں روکنا کیوں کہ وہ گوند کا تالاب ہے جہاں تم اپنے خوشی سے گئے تھے۔ ہمیں تو افغان طالبان سے آج تک کوئی مسئلہ نہیں رہا ہے اور نا ہی افغان طالبان کو ہم سے کبھی شکوہ ہوا۔ ہاں ہمیں تحریکِ طالبان پاکستان سے مسئلہ تھا جو افغان طالبان کا تشخص بگاڑنےاور پاکستان کو نقصان دینے کےلیے بنائی گئی تھی۔ لہٰذا ہم نے اس کا صفایا کر دیا ملا فضل اللہ کو امریکہ آج بھی گود میں لیے بیٹھا ہے لکھ کے رکھ لیں جس دن بھی وہ افغان طالبان کے ہتھے چڑھا کتے کی موت مارا جائے گا۔ بہرحال پاکستان کے پاس ایک آپشن یہ بھی ہے کہ امریکی سپلائی لائن بند کر دے اور بدلے میں مولوی فضل اللہ کو امریکہ سے مانگ لے۔ اب جب چین کے علاوہ روس بھی پاکستان کے قریب ہو رہا ہے اور بھارت امریکہ کے ، تو یہ بہترین وقت ہے امریکہ کو آخری چوٹ مارنے کا۔
تحریر: سنگین علی زادہ۔

Comments

Popular posts from this blog

دہشتگردوں کو پناہ دیکر پاکستان بہت نقصان اٹھائے گا

بالاخر امریکہ کو جانا ہو گا